MUHRAM UL HARAM PART 2
English Translation:
FASTING ON 9th AND 10th MUHARRAM
☞ In Sahih al-Bukhari, it is narrated from Hazrat Ibn Abbas (RA) that when the Messenger of Allah ﷺ arrived in Madinah, he saw the Jews fasting on this day. The Prophet ﷺ asked, “Why do you fast on this day?” They replied, “This is a great day — on this day Allah saved the Children of Israel from Pharaoh, so Prophet Musa (AS) fasted on this day.” Upon hearing this, the Prophet ﷺ said, “We have more right and a closer connection to Musa (AS) than you.”
Then the Prophet ﷺ himself fasted on that day and instructed his companions (RA) to fast as well.
In Sahih Muslim, it is narrated from Hazrat Abu Huraira (RA) that after the month of Ramadan, the best fasts are those in the month of Muharram, and after the obligatory prayers, the best prayer is the Tahajjud prayer.
During the blessed life of the Prophet ﷺ, whenever the day of Ashura came, he would fast. However, in the year before his passing, the Prophet ﷺ fasted on the day of Ashura and said:
“Both we and the Jews fast on this day, and this creates a slight resemblance between us and them. Therefore, if I live until next year, I will fast on the 9th of Muharram as well.”
But before the next Ashura arrived, the Prophet ﷺ passed away, and he could not act upon that intention. However, since he expressed this command, the Companions (RA) made it a practice to fast either on the 9th or the 11th of Muharram along with the 10th.
Thus, it became mustahabb (recommended) to combine another fast with Ashura, and fasting only on the 10th was regarded as makruh tanzihi (mildly disliked) or khilaf-e-awla (contrary to what is best).
☞ From this saying of the Prophet ﷺ, we learn that the Messenger of Allah did not like even the slightest resemblance with non-Muslims — even when that resemblance was in an act of worship, not in something unlawful. He disliked that Muslims perform the same worship on the same day as them.
Why? Because Allah has given Muslims a religion distinct and unique from all others. If the Prophet ﷺ disliked resemblance in acts of worship and piety, then how much worse would it be for Muslims to imitate non-Muslims in worldly or sinful acts — especially if done deliberately to look like them. Such imitation becomes a major sin (gunah-e-kabeera).
Urdu Translation:
9 اور 10 محرم کا روزہ
☞ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہود کو دیکھا کہ وہ اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: “تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟”
انہوں نے عرض کیا: “یہ ایک بہت بابرکت دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن فرعون سے نجات دی تھی، اس لیے حضرت موسیٰؑ نے اس دن کا روزہ رکھا۔”
یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا: “ہم موسیٰؑ کے زیادہ قریب اور ان کے زیادہ حق دار ہیں۔”
پھر آپ ﷺ نے خود بھی اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کرامؓ کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔
صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے ہیں، اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔
رسول اکرم ﷺ اپنی حیاتِ طیبہ میں ہر سال عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے۔ لیکن وفات سے پہلے جب عاشورہ کا دن آیا تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا اور فرمایا:
“ہم بھی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں اور یہود بھی، اس لیے ان سے کچھ مشابہت پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو صرف عاشورہ کا نہیں بلکہ اس کے ساتھ ایک دن اور (یعنی 9 محرم کا) روزہ بھی رکھوں گا۔”
مگر اگلے سال عاشورہ آنے سے پہلے آپ ﷺ کا وصال ہوگیا، لہٰذا آپ ﷺ کو اس پر عمل کا موقع نہ ملا۔ مگر چونکہ آپ ﷺ نے یہ بات فرما دی تھی، اس لیے صحابہ کرامؓ نے عاشورہ کے روزے کے ساتھ ایک دن اور (یعنی 9 یا 11 محرم کا) روزہ ملا کر رکھا، اور اسے مستحب قرار دیا، جبکہ صرف عاشورہ کا روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی اور خلافِ اولیٰ قرار دیا گیا۔
☞ نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آپ ﷺ نے غیر مسلموں سے معمولی سی مشابہت بھی پسند نہیں فرمائی، حالانکہ یہ مشابہت کسی برے یا ناجائز کام میں نہیں تھی بلکہ عبادت میں تھی کہ وہ بھی اسی دن عبادت کرتے تھے۔
لیکن آپ ﷺ نے اس مشابہت کو بھی پسند نہیں فرمایا۔ کیوں؟ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک ایسا دین عطا فرمایا ہے جو تمام ادیان سے ممتاز ہے۔
جب عبادت اور نیکی کے کاموں میں بھی نبی کریم ﷺ نے مشابہت کو ناپسند فرمایا، تو دنیاوی یا گناہ کے کاموں میں اگر مسلمان ان کی مشابہت اختیار کرے تو یہ کتنی بری بات ہوگی۔ اور اگر یہ مشابہت جان بوجھ کر اس نیت سے کی جائے کہ ہم ان جیسے نظر آئیں، تو یہ گناہِ کبیرہ ہے۔
Arabic Translation:
صيام يومي التاسع والعاشر من المحرّم
☞ في صحيح البخاري عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لما قدم رسول الله ﷺ المدينة، وجد اليهود يصومون يوم عاشوراء، فقال: «ما هذا اليوم الذي تصومونه؟» قالوا: «هذا يوم صالح، هذا يوم نجّى الله فيه بني إسرائيل من عدوهم فرعون، فصامه موسى عليه السلام شكراً». فقال رسول الله ﷺ: «فنحن أحق وأولى بموسى منكم»، فصامه رسول الله ﷺ وأمر بصيامه.
وفي صحيح مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي ﷺ قال: «أفضل الصيام بعد رمضان صيام شهر الله المحرّم، وأفضل الصلاة بعد الفريضة صلاة الليل (التَّهَجُّد)».
وكان النبي ﷺ يصوم يوم عاشوراء في حياته الشريفة، فلما كان العام الذي قبل وفاته صامه وقال:
«إن عاشوراء يوم تصومه اليهود والنصارى، فإذا كان العام المقبل إن شاء الله صمنا اليوم التاسع».
فلم يأتِ العام المقبل حتى توفي رسول الله ﷺ.
فصار من السنّة صيام التاسع مع العاشر، أو الحادي عشر مع العاشر، وجعل العلماء ذلك مستحبًّا، وكرهوا إفراد العاشر بالصيام وحده كراهة تنزيهية.
☞ ومن هذا الحديث نتعلّم أن رسول الله ﷺ لم يُحبّ أن يشابه المسلمين غيرهم من الأمم حتى في العبادة، مع أن هذه المشابهة لم تكن في أمر محرَّم، بل في عبادة.
ولكنه ﷺ كره ذلك لأن الله تعالى ميَّز هذه الأمة بدينٍ خاصٍّ بها يختلف عن سائر الأديان.
فإذا كان النبي ﷺ لم يرضَ بالمشابهة في العبادة والطاعة، فكيف بمن يُشابه غير المسلمين في أمور الدنيا أو في المعاصي؟ وإن تعمّد المسلم التشبّه بهم بنيّة أن يبدو مثلهم، فإن هذا من الذنوب الكبائر.
