ECHOES OF REHAANPART 35
ENGLISH
TRANSLATION
ALLAH, THE LORD OF HONOR, HAS PLACED WITHIN US THIS FEELING CALLED ‘SENSATION’ — IT DOES NOT LET US FIND PEACE. ONE COMFORT BREAKS AND ANOTHER IS BORN.
SOMETIMES THE HEART PASSES THROUGH A STRANGE STATE; IT WANTS TO GO FAR AWAY, TO A NEW WORLD WHERE THERE ARE NEITHER FRIENDS NOR ENEMIES, NEITHER SYMPATHIZERS NOR THOSE WHO CAUSE PAIN — ONLY OUR OWN SELF, SO WE MAY MEET OURSELVES BEFORE OUR LORD.
EVERY LOVE EXCEPT THE LOVE OF ALLAH, THE LORD OF HONOR, FADES AWAY. NO ONE’S LOVE IN THIS WORLD IS TRUE EXCEPT ALLAH’S. ALLAH REVEALS THE REALITY OF EVERY RELATIONSHIP AND LOVE; AFTER SHOWING EVERYTHING HE SAYS, “MY SERVANT, NOW TELL ME — WHO IS THERE FOR YOU BESIDES ME?”
WE LOVE ALLAH, THE LORD OF HONOR, WHEN HE GRANTS US SOMETHING MATERIALLY — WEALTH OR MONEY. IF HE DOES NOT, WE DO NOT CONSIDER HIM POWERFUL.
DURING PRAYER WE SAY “ALLAHU AKBAR,” ADMITTING THAT ALLAH, THE LORD OF HONOR, IS THE GREATEST — YET AS SOON AS PRAYER ENDS WE BEGIN TO VALUE MONEY MORE.
I OFTEN FELT THAT ALLAH, THE LORD OF HONOR, HATED ME — BUT THAT IS NOT TRUE. ALLAH LOVES EVERYONE. THAT IS WHY HE TESTS ME; HE TESTS THOSE HE LOVES.
WHEN HARDSHIPS, CALAMITIES, GRIEF AND PAIN COME, DO NOT PANIC OR LOSE HOPE. FACE THEM AND ASK YOUR LORD — THE LORD WHO CAN CHANGE ALL THIS CAN ALSO REPLACE SORROW WITH WELL-BEING.
THE PAIN THAT REMINDS ONE OF ALLAH, THE LORD OF HONOR, IS ITSELF A BLESSING FROM ALLAH. THE PROSTRATION OF SORROW IS FAR MORE PRECIOUS THAN THE PROSTRATION OF JOY.
INSIGHT IS GAINED ONLY WHEN ONE GIVES THANKS FOR SOMETHING THAT IS HARD TO BE PATIENT ABOUT.
HE WHO THANKED ALLAH IN PROSPERITY FOUND HIS LORD VERY NEAR IN SORROW.
THE THING YOU REJECT AS BAD AND LEAVE — SOMEONE ELSE ACCEPTS IT AS GOOD. CAN SOMETHING BE BOTH GOOD AND BAD AT THE SAME TIME? IT IS NEITHER GOOD NOR BAD EXCEPT THAT YOUR “SELF” MADE IT BAD; SOMEONE ELSE’S “SELF” MADE IT GOOD.
DO GOOD TO EVERYONE WITHOUT SEEKING YOUR OWN BENEFIT, BECAUSE THOSE WHO SCATTER FLOWERS WILL ALWAYS CARRY FRAGRANCE IN THEIR HANDS.
HOW BEAUTIFUL IS THE FEELING THAT WE SPEAK TO ALLAH, THE LORD OF HONOR, FROM OUR HEARTS, AND HE ALREADY KNOWS EVERYTHING YET STILL WANTS TO HEAR US.
ALLAH DRAWS THE ATTENTION OF THOSE HE WANTS TO REMIND BY GIVING THEM SORROW; THE FURNACE OF PAIN SOFTENS A PERSON, AND THEN GOOD DEEDS BEGIN TO APPEAR NATURALLY. SORROW IS A LADDER TO SPIRITUALITY, WHICH ONLY THE PATIENT AND GRATEFUL CAN CLIMB.
MEMORIES ARE LIKE LINES ON STONE — NEITHER SPENDING NOR TIME CAN ERASE THEM; THEY REMAIN FOREVER. TIME AND CIRCUMSTANCES MAY FORCE A PERSON TO TURN AWAY FROM THEM, BUT ONE CANNOT DENY THEIR EXISTENCE; WHEN YOU TURN BACK TO THEM THEY BECOME FRESH AGAIN.
LOVE, BUT DO NOT DESIRE TO POSSESS LOVE SO DESPERATELY. WHAT IS MEANT FOR YOUR DESTINY WILL COME TO YOU. DO NOT OBSESS OVER SOMETHING UNTIL IT SPREADS OVER YOUR BEING, BECAUSE IT WILL FIRST DEVOUR YOUR FAITH.
YOU ARE PRAYING AND STRIVING FOR THAT WOMAN’S ATTAINMENT — NOW BE PATIENT AND LEAVE THE MATTER TO ALLAH, THE LORD OF HONOR. STAYING AWAKE IN WORRY WILL NOT MAKE SOMETHING DESTINED HAPPEN; LIFE DOES NOT END WHEN SOMETHING ENDS. INSTEAD OF COMPLAINING TO ALLAH EVERY TIME YOU LOSE SOMETHING, THANK HIM THAT HE ONLY TOOK BACK ONE THING FROM YOU, NOT EVERYTHING.
REMEMBER, A WOMAN BEARS PAIN BUT NOT HUMILIATION. HER TEARS ARE NOT PRODUCED BY PAIN AS MUCH AS BY WORDS THAT HAVE INSULTED HER — PERHAPS THAT IS WHY PEOPLE THINK A WOMAN IS WEAK, BECAUSE WORDS CAN EASILY BREAK HER.
URDU
TRANSLATION
اللہ ربّ العزّت نے ہمارے اندر احساس نام کا جو جذبہ رکھا ہے وہ ہمیں کسی سکون سے نہیں بیٹھنے دیتا — ایک آس ٹوٹتی ہے تو دوسری جنم لے لیتی ہے۔
بعض اوقات دل ایک عجیب کیفیت سے گزرتا ہے؛ دل چاہتا ہے کہ سب لوگوں سے دور کہیں ایک نئی دنیا میں جا بسے جہاں نہ دوست ہوں نہ دشمن، نہ ہمدرد نہ درد دینے والا — بس ہماری ذات ہو اور ہم خود کو اپنے رب کے روبرو پائیں۔
اللہ ربّ العزّت کی محبت کے سوا ہر محبت زائل ہے۔ اس دنیا میں اللہ کی محبت کے سوا کسی کی محبت سچی نہیں۔ اللہ ربّ العزّت ہر رشتے اور محبت کی حقیقت دکھا دیتا ہے؛ سب کچھ دکھا کر وہ کہتا ہے، “میرے بندے، اب بتا، میرا سوا تیرے لیے کون ہے؟”
ہمیں اللہ ربّ العزّت سے تب پیار آتا ہے جب وہ ہمیں مادّی طور پر کچھ دیتا ہے — دولت یا پیسہ۔ اگر ایسا نہ ہو تو ہم اسے طاقتور نہیں سمجھتے۔
نماز کے دوران ہم “اللہ اکبر” کہہ کر تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ ربّ العزّت سب سے بڑا ہے — مگر نماز پوری ہوتے ہی ہم روپے کو بڑا سمجھنے لگتے ہیں۔
مجھے ہمیشہ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اللہ ربّ العزّت مجھ سے نفرت کرتا ہے، مگر ایسا نہیں تھا۔ اللہ سب سے محبت کرتا ہے۔ اسی لیے اس نے مجھے آزمائش میں ڈالا؛ وہ انہی بندوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔
جب حالات آئیں، مصیبتیں آئیں، غم و تکلیف آئیں تو گھبرانا نہیں چاہیے، مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ ان سب کا مقابلہ کرو اور اپنے رب سے مانگو — وہ رب جو یہ سب دے سکتا ہے وہ ان سب کو عافیت میں بھی بدل سکتا ہے۔
جو تکلیف اللہ ربّ العزّت کی یاد دلاتی ہے وہ اللہ کی نعمت ہے۔ غم کا سجدہ، خوشی کے سجدے سے بہت قیمتی ہے۔
بصیرت تب حاصل ہوتی ہے جب کسی ایسی بات پر شکر ادا کیا جائے جس پر صبر کرنا مشکل ہو۔
جس نے خوشی میں اللہ کا شکر ادا کیا اسے غم میں اپنے رب کو قریب پایا۔
جس چیز کو تم برا سمجھ کر چھوڑ دیتے ہو، کوئی اور شخص یا چیز اسے اچھا سمجھ کر قبول کر لیتی ہے — کیا کوئی چیز ایک ہی وقت میں اچھی اور بری ہو سکتی ہے؟ وہ نہ اچھی ہے نہ بری، سواۓ اس کے کہ تمہاری “میں” نے اسے برا بنا دیا، اور کسی اور کی “میں” نے اسے اچھا بنا دیا۔
اپنے فائدے کے بغیر سب کے ساتھ نیکی کا معاملہ کرو، کیونکہ جو لوگ پھول بکھیرتے ہیں ان کے ہاتھ میں خوشبو ضرور رہ جاتی ہے۔
کتنا خوبصورت احساس ہے کہ ہم اللہ ربّ العزّت سے اپنے دل کی بات کرتے ہیں اور وہ سب کچھ پہلے سے جانتا ہے، پھر بھی ہمیں سننا چاہتا ہے۔
اللہ اُن لوگوں کی توجہ اپنے طرف دُکھ دے کر مبذول کراتا ہے جنہیں وہ یاد دلانا چاہتا ہے؛ دُکھ کی بھٹی انسان کو نرم کر دیتی ہے اور پھر نیک اعمال خودبخود سرزد ہونے لگتے ہیں۔ دُکھ روحانیت کی سیڑھی ہے، جس پر صبر اور شکر ہی چڑھ سکتے ہیں۔
یادیں پتھر کی لکیروں کی مانند ہوتی ہیں جنہیں نہ کوئی خرچ کر سکتا ہے نہ مٹا سکتا ہے — یہ ہمیشہ رہتی ہیں۔ وقت اور حالات انسان کو ان سے منہ موڑنے پر مجبور کر سکتے ہیں مگر ان کے ہونے کا انکار نہیں کیا جا سکتا؛ جب بھی ان کی طرف لوٹو وہ تازہ ہو جاتی ہیں۔
محبت کرو، مگر محبت کو حاصل کرنے کی اتنی خواہش نہ کرو کہ وہ تمہاری ہستی پر چھا جائے۔ جو چیز تمہارے مقدر میں ہے وہ تمہیں مل جائے گی۔ کسی چیز کو جنون بنا کر اپنا وجود پھیلانے مت دو ورنہ یہ سب سے پہلے تمہارے ایمان کو نگل جائے گی۔
تم اس عورت کے حصول کی کوشش میں دعا کر رہے ہو — اب صبر کرو اور معاملہ اللہ ربّ العزّت پر چھوڑ دو۔ پریشان ہو کر راتیں جگانے سے مقدّر تیار نہیں ہوتا؛ کسی چیز کے ختم ہونے سے زندگی ختم نہیں ہوتی۔ جب بھی کچھ کھوؤ تو اللہ سے شکایت کرنے کے بجائے شکر ادا کرو کہ اُس نے صرف ایک چیز واپس لی، سب کچھ نہیں۔
یاد رکھو، عورت درد سہ لیتی ہے مگر توہین نہیں۔ اس کے آنسو اس کے دکھ سے اتنے نہیں نکلتے جتنے کہ الفاظ اس کے لئے رلاتے ہیں — شاید اسی لیے لوگ عورت کو کمزور سمجھتے ہیں کیونکہ الفاظ اسے آسانی سے توڑ دیتے ہیں۔
ARABIC
TRANSLATION
الله ربّ العزّة وضع في داخلنا شعوراً يُسمّى "الإحساس" — لا يدعنا ننال راحة، فإذا انكسرت آمال تولد آمال أخرى.
أحياناً يمرّ القلب بحالة غريبة؛ يودّ أن يبتعد عن الناس إلى عالم جديد لا صديق فيه ولا عدو، لا مُواسي ولا مُؤذي — فقط ذاتنا لِنلتقي بأنفسنا أمام ربّنا.
سِوى محبة الله ربّ العزّة جميع المحبّات زائلة. لا توجد محبّة صادقة في هذا العالم إلّا محبّة الله. يُظهر الله حقيقة كل علاقة ومحبّة، وبعد الكشف يقول: «يا عبدي، قل الآن من لك غيري؟»
نفعل محبّة الله عندما يمنحنا مادّياً — مالاً أو ثروة. وإن لم يُعطِنا، لا نعدّه قوياً.
في الصلاة نقول "الله أكبر" مُعترفين بأنّ الله ربّ العزّة هو الأعظم — لكن عند انتهاء الصلاة نبدأ بتقدير المال أكثر.
كنت أظنّ دوماً أنّ الله يكرهني، لكن هذا لم يكن صحيحاً؛ الله يحبّ الجميع، لذا يبتلي من يحبّهم.
إذا أتت المحن والابتلاءات والأحزان فلا تَجزع ولا تيأس؛ واجهها واطلب من ربك — الذي بيده تغيير الأحوال قادر أن يبدّل الحزن إلى عافية.
الألم الذي يذكّر باللّه ربّ العزّة هو نعمة منه. سجدة الحزن أعظم من سجدة الفرح.
لا تُنال البصيرة إلّا بالشكر على ما يَصعب الصبر عليه.
من شكر الله في السعادة وجده مقرباً في الشدة.
ما تَعتبِرهُ سيئاً ويترُكُهُ أحدهم يقبله آخر حسناً — هل يمكن لشيء أن يكون جيداً وسيئاً في آن واحد؟ ليس ذلك إلا بحسب نظرة "أنا" التي جعلته سيئاً أو النظرَةُ الأخرى التي جعلته جيداً.
احسن للناس دون مصلحةٍ ذاتية، فمَن يَنثر الزهور تبقى له الرائحة دوماً.
ما أجمل أن نتحدّث إلى الله ربّ العزّة من قلوبنا وهو يعلم كل شيء ومع ذلك يريد أن يسمعنا.
الله يَلفتُ من يريد تذكيرهم إليّه بأن يَمُدَّهم بالحزن؛ فرنُ الألم يُطرّي الإنسان فتنبعث الأعمال الصالحة تلقائياً. الألم سلمٌ إلى الروحانية، لا يصعده إلّا الصابرون والشاكرون.
الذكريات كخطوطٍ على الحجر — لا تُمحى ولا تُنفق، تبقى للأبد. قد يجبرك الزمن والظروف على الابتعاد عنها، لكن لا يمكنك إنكار وجودها؛ عند الرجوع إليها تعود ناضرة.
أحبّ، لكن لا تجعل طلبَ المحبّة يبتلعك. ما كتبه لك القدر سيأتيك. لا تُهووس بأمرٍ حتى يَمتدّ على وجودك، فقد يلتهم إيمانك أولاً.
أنت تدعو وتُصلّي من أجل حصول تلك المرأة — اصبر واترك الأمر إلى الله ربّ العزّة. السهر في القلق لا يجعل القدر يتحقق؛ وموتُ شيءٍ لا يعني نهاية الحياة. عند فقدان شيء اشكر الله بدلاً من الشكوى، فهو أخذ منك شيئاً واحداً لا كل شيء.
تذكّر أن المرأة تحتمل الألم ولكن لا تحتمل الإهانة. دموعها لا تذرف من الألم بقدر ما تذرف من الكلمات الجارحة — لعلّ لذلك يظنّ الناس أن المرأة ضعيفة لأنّ الكلمات تكسرها بسهولة.
