کیا اسلام کے اندر عورت نوکری کر سکتی ہے

 
کیا اسلام کے اندر عورت نوکری کر سکتی ہے


کیا اسلام کے اندر عورت نوکری کر سکتی ہے 

📖 قرآن مجید کی روشنی میں


1. *سورۃ القصص (28:23):*

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتا ہے جب وہ مدین کے کنویں پر دو خواتین کو پانی پلانے کے لیے انتظار کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین ضرورت کے تحت گھر سے باہر کام کر سکتی ہیں۔


2. *سورۃ النساء (4:32):*

> "مردوں کے لیے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور عورتوں کے لیے ان کے اعمال کا حصہ ہے۔"


یہ آیت مرد و عورت دونوں کو ان کے اعمال کا اجر دیتی ہے، جو ان کے معاشرتی اور معاشی کردار کو تسلیم کرتی ہے۔


---


🕋 سنتِ نبوی ﷺ کی روشنی میں


1. *حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا:*

آپ ﷺ کی پہلی زوجہ تھیں اور ایک کامیاب تاجرہ تھیں۔ ان کی تجارت اور کاروباری مہارت اسلام میں خواتین کے معاشی کردار کی مثال ہے۔


2. *حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا:*

علم و حدیث کی ماہر تھیں اور انہوں نے بہت سے صحابہ کرام کو تعلیم دی۔ ان کی علمی خدمات خواتین کی تعلیمی میدان میں شرکت کی مثال ہیں۔


3. *حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا:*

وہ گھر کے کاموں کے ساتھ ساتھ باہر کے کاموں میں بھی حصہ لیتی تھیں، جیسے کہ کھجوروں کی دیکھ بھال اور پانی لانا۔


---


⚖️ اسلامی شریعت کی شرائط

اسلام عورت کو کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن کچھ شرائط کے ساتھ:


1. *پردہ اور حجاب:* عورت کو کام کے دوران اسلامی لباس اور پردے کی پابندی کرنی چاہیے۔


2. *محرم مرد کی موجودگی:* اگر کام کی نوعیت ایسی ہو جہاں غیر محرم مردوں کے ساتھ اختلاط ہو، تو احتیاط برتنی چاہیے۔


3. *شوہر یا ولی کی اجازت:* شادی شدہ عورت کو کام کرنے سے پہلے شوہر کی اجازت لینا مستحب ہے، تاکہ خاندانی نظام میں ہم آہنگی برقرار رہے۔


4. *کام کی نوعیت:* کام ایسا ہونا چاہیے جو اسلامی اصولوں کے خلاف نہ ہو، جیسے کہ غیر اخلاقی یا حرام ذرائع سے آمدنی حاصل کرنا۔


---


🌟 خواتین کی مثالیں


1. *اششفاء بنت عبداللہ:*

وہ مدینہ میں خواتین کو تعلیم دیتی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بازار کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی تھی۔


2. *ام سلیم رضی اللہ عنہا:*

وہ غزوات میں حصہ لیتی تھیں، زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور پانی فراہم کرتی تھیں۔


---


📚 خلاصہ


اسلام عورت کو کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں کی پابندی کرے۔ اسلامی تاریخ میں کئی خواتین نے مختلف میدانوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام خواتین کی معاشرتی اور معاشی شرکت کو تسلیم کرتا ہے۔

Echoes Of Rehaan

Echoes of Rehaan (Established 2017) is an Islamic literary and educational initiative founded by Rehaan Sahab, an Islamic scholar, author, and educator from India. The platform is dedicated to sharing Islamic teachings, moral reflections, and scholarly writings in Urdu, Arabic, and English through online publications, digital lectures, and written works. Overview Echoes of Rehaan serves as an online hub for spreading Islamic knowledge and spiritual awareness. It publishes articles, blogs, and short reflections on faith, ethics, Quranic teachings, and the sayings of Prophet Muhammad ﷺ. The project combines traditional Islamic scholarship with modern digital outreach. Founder Rehaan Sahab studied at Darul Uloom Pinjoria, where he completed advanced studies in Arabic and Islamic sciences. Without formal postgraduate degrees, he has authored several books on Islamic studies and founded an online academy in 2017, offering courses in Qur’an recitation (Tajweed), Arabic, and Islamic Studies. He is also known for his writings on his blog — Echoes of Rehaan — and other online platforms. Activities Online Islamic classes and courses since 2017.

Post a Comment

Previous Post Next Post